انسان کے ایمان کا دارو مدار توحید پر ہے:ارشد مدنی
اشاعت الاسلام کا دوروزہ تعلیمی واصلاحی اجلاس عام اختتام پذ یر
عظمت اللہ خان
کیرانہ22مئی(سماج نیوز سروس )معروف دینی ادارہ اشاعت الاسلام کا 50واں2روزہ اصلاحی وتعلےمی اجلاس عام اختتام پذیر ہوگیا ہے۔اجلاس کا آغاز حافظ ماجد خان کی تلاوت اور قاری محمد ساجد کی نعت پاک سے ہوا۔ابتدا مےں حافظ عبد العظےم اور محمد سفیان کی دستار بندی بھی ہوئی۔اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے کے قومی صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا خدا کی ذات وصفات مےں کسی کوشریک نہ کرو گرچہ لوگ آگ مےں جلاڈالےں،انھوں نے کہا انسان کے ایمان کا دارو مدار توحید پر ہے اور مذہب مےں عبادت بھی خالص اللہ کے لےے ہی ہے۔انھوں نے کہا کہ تمام انبیاءعلےہم السلام نے بنیادی طور پر توحید کا پےغام دیا ہے۔انھوں نے کہا اللہ ہی پالنہار ہے،وہی رب ہے اور وہی خالق ورازق اور وہی حاجت روا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے حاجت روائی پر بولتے ہوئے مزید کہا کہ آج کے لوگ ملک کی بہت سی درگاہوں پر جاکر دعائےں مانگتے ہےں اور انھیں بزرگوں کو مشکل کشا سمجھتے ہےں جو بالکل غلط ہے۔مولانا نے آگے کہا کہ نفع ونقصان کا مالک صرف اللہ ہے۔ اس موقع پر مولانا حبیب اللہ مدنی نے مدارس کی اہمیت پر تقریر کرتے ہوئے کہا اسلامی مدارس مذہب کے قلعے اور چھاو ¿نیاں ہےں،آج طاغوت وقت ان مدارس کو صرف اس لےے بدنام کرنے پر تلا ہوا ہے کہ ان مےں قرآن وحدیث کی تعلےم دی جاتی ہے ،حالانکہ ےہی مدارس ہےں جو آڑے وقت مےں قوم کے کام آئے تھے اور شیخ الہند وشیخ الاسلام جیسے ماےہ ناز افراد قوم کو مہیا کےے تھے۔مولانا نذر محمد نے معاشرہ کی اصلاح ،مولانا احترام الحسن نے قرآن کرےم کی فضیلت،مولانا فیروزالدین نے مدارس کے تعاون اور مولانا گلزار قاسمی نے حامل قرآن کی اہمیت کے تعلق سے بیان کےا۔قبل ازیں ادارہ کے مہتمم مولانا برکت اللہ نے افتتاحی خطبہ پےش کےا۔اجلاس کےاختتام پر مولانا مدنی نے ادارہ کے بانی حضرت مولانا قاری نعمت اللہ قاسمی ؒ کی خدمات کا ذکر کیا اور آپ کی دعاءپر اجلاس عام اختتام کو پہنچا ۔ نظامت کے فرائض واجد بٹراڑوی نے انجام دےے۔ شرکاءمےں مولانا اکرم جھنجھانوی،مولانا توحید حسن،حکیم محمد اختر بوڈھانوی ،مولانا عرفان ثاقب قاسمی، قاری مقصود،ڈاکٹر عظمت اللہ ،ماسٹر سمیع اللہ،حکےم منصورہاشمی،مفتی ناصر،مفتی افتخار قاسمی ،عبدالسمیع قریشی غالب ،قاری عبدالماجد،چیرمےن عبد العزیز انصاری ،محمد اشفاق ممبئی وغیرہ کے نام قابل ذکر ہےں۔
اشاعت الاسلام کا دوروزہ تعلیمی واصلاحی اجلاس عام اختتام پذ یر
عظمت اللہ خان
کیرانہ22مئی(سماج نیوز سروس )معروف دینی ادارہ اشاعت الاسلام کا 50واں2روزہ اصلاحی وتعلےمی اجلاس عام اختتام پذیر ہوگیا ہے۔اجلاس کا آغاز حافظ ماجد خان کی تلاوت اور قاری محمد ساجد کی نعت پاک سے ہوا۔ابتدا مےں حافظ عبد العظےم اور محمد سفیان کی دستار بندی بھی ہوئی۔اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے کے قومی صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا خدا کی ذات وصفات مےں کسی کوشریک نہ کرو گرچہ لوگ آگ مےں جلاڈالےں،انھوں نے کہا انسان کے ایمان کا دارو مدار توحید پر ہے اور مذہب مےں عبادت بھی خالص اللہ کے لےے ہی ہے۔انھوں نے کہا کہ تمام انبیاءعلےہم السلام نے بنیادی طور پر توحید کا پےغام دیا ہے۔انھوں نے کہا اللہ ہی پالنہار ہے،وہی رب ہے اور وہی خالق ورازق اور وہی حاجت روا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے حاجت روائی پر بولتے ہوئے مزید کہا کہ آج کے لوگ ملک کی بہت سی درگاہوں پر جاکر دعائےں مانگتے ہےں اور انھیں بزرگوں کو مشکل کشا سمجھتے ہےں جو بالکل غلط ہے۔مولانا نے آگے کہا کہ نفع ونقصان کا مالک صرف اللہ ہے۔ اس موقع پر مولانا حبیب اللہ مدنی نے مدارس کی اہمیت پر تقریر کرتے ہوئے کہا اسلامی مدارس مذہب کے قلعے اور چھاو ¿نیاں ہےں،آج طاغوت وقت ان مدارس کو صرف اس لےے بدنام کرنے پر تلا ہوا ہے کہ ان مےں قرآن وحدیث کی تعلےم دی جاتی ہے ،حالانکہ ےہی مدارس ہےں جو آڑے وقت مےں قوم کے کام آئے تھے اور شیخ الہند وشیخ الاسلام جیسے ماےہ ناز افراد قوم کو مہیا کےے تھے۔مولانا نذر محمد نے معاشرہ کی اصلاح ،مولانا احترام الحسن نے قرآن کرےم کی فضیلت،مولانا فیروزالدین نے مدارس کے تعاون اور مولانا گلزار قاسمی نے حامل قرآن کی اہمیت کے تعلق سے بیان کےا۔قبل ازیں ادارہ کے مہتمم مولانا برکت اللہ نے افتتاحی خطبہ پےش کےا۔اجلاس کےاختتام پر مولانا مدنی نے ادارہ کے بانی حضرت مولانا قاری نعمت اللہ قاسمی ؒ کی خدمات کا ذکر کیا اور آپ کی دعاءپر اجلاس عام اختتام کو پہنچا ۔ نظامت کے فرائض واجد بٹراڑوی نے انجام دےے۔ شرکاءمےں مولانا اکرم جھنجھانوی،مولانا توحید حسن،حکیم محمد اختر بوڈھانوی ،مولانا عرفان ثاقب قاسمی، قاری مقصود،ڈاکٹر عظمت اللہ ،ماسٹر سمیع اللہ،حکےم منصورہاشمی،مفتی ناصر،مفتی افتخار قاسمی ،عبدالسمیع قریشی غالب ،قاری عبدالماجد،چیرمےن عبد العزیز انصاری ،محمد اشفاق ممبئی وغیرہ کے نام قابل ذکر ہےں۔
No comments:
Post a Comment