Saturday, April 24, 2010

مدارس کو غلط نگاہ سے دیکھنے والوں کا انجام بہت برا ہوگا

مدارس کو غلط نگاہ سے دیکھنے والوں کا انجام بہت برا ہوگا:مولانا عبد القدوس الرشادی
دینی ادرہ اشاعت الا سلام کا کرناٹک کے 21رکنی وفد نے دورہ کیا
کیرانہ،24اپریل(مشرق نیوز سروس)مقامی دینی ادارہ اشاعت الا سلام میں صوبہ کرناٹک کے21رکنی وفد نے دور کرکے مدرسہ کے حالات اور ادارہ کے ناظم اعلیٰ مولانا قاری نعمت اللہ کی عیادت کی۔پریس ریلیز کے مطابق صوبہ کرناٹک کا 21رکنی وفد گزشتہ دیر شام مولانا عبد القدوس الرشادی کی قیادت میں یہاں پہنچا۔مولانا موصوف نے مدرسہ کے حالات پر باریک بینی سے جائزہ لیا اور کہا کہ ایسے مدارس بہت کم ہیں جن میں روز اول ہی سے مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری علوم کا بھی سکھائے جاتے ہوں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا بھی خاص خیال رکھا جا تا ہو،ان میں سے یہ ایک مدرسہ ہے ج کی بنیاد حکیم الا مت مولانا اشرف تھا نوی ؒکے خلیفہ حکیم الامت مولانا مسیح اللہ خان ؒ جیسے بزرگ علما ءدین نے رکھی تھی۔انہوں نے بتایا کہ مدرسہ کا جائے وقوع اور مدرسہ کی عمارت دیدہ زیب ہے۔فی الحال مدرسہ میں 12افراد کا عملہ خدمت میں لگا ہوا ہے۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے بھی ابتدائی تعلیم اسی ادارہ میں حاصل کی تھی اس وقت بھی صوبہ کرناٹک کے دو درجن طلبہ یہاں زیر تعلیم تھے،اب بھی ادارہ میں کرناٹک،میسور ،بنگال،آسام سمیت دیگر صوبوں کے طلبا زیر تعلیم ہیں،جن کفالت مدرسہ کے ذمہ ہے،کھانا کپڑا ،دوائی اور ہاسٹل یعنی طلبا کی جملہ ضروریات مدرسہ کی جانب سے کی جاتی ہیں،جو اہل خیر حضرات کی اعانت سے پوری کی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ مدارس کو غلط نگاہ سے دیکھ رہے ہیں ان کا انجام بہت برا ہوگا،انہوں نے مدارس بورڈ سے متعلق کہا کہ یہ بورڈ مدارس کی اصل شبیہ کو بگاڑ نے کے لیے بنایا جا رہا ہے جسے کسی بھی قیمت پر قبول نہیں کیا جا ئے گا۔مولانا نے وفد کے تمام لوگوں کے ساتھ مدرسہ کے طلبہ اور اساتذہ کے ساتھ ادرہ کے ناظم اعلیٰ مولانا قاری نعمت اللہ قاسمی کی صحت یابی کے لیے دعاءکرائی۔

Tuesday, April 20, 2010

قومی حکومتیں مدارس کو غلط انداز سے دیکھنے کی عادی ہوگئیںمولانابرکت اللہ

کیرانہ، 20اپریل(عظمت کیرانوی)ہمارے ملک ہندوستان کا یہ بہت بڑا المیہ ہے کہ آج تک کی ساری قومی حکومتیں ملک کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ نہ صرف امتیازی سلوک کرتی چلی آرہی ہیں بلکہ ان کی زندگی کی راہوں میں اڑچنیں پیداکرتی رہی ہیں۔ ملک کے اقتدار پر قابض اس گروہ کی غفلت شعاریوں بلکہ قانون وانصاف سے عاری اس ظالمانہ رویہ کو خود حکومت کی قائم کردہ سچر کمیٹی نے اس طرح طشت از بام کردیا ہے کہ اسے کسی حیلہ و تدبیر سے چھپایا نہیں جاسکتا ہے۔ان خیا لات کا اظہار دینی ادارہ اشاعت الاسلام کے نائب ناظم مولانا برکت اللہ امینی نے ایک خصوصی ملاقات میں کیا۔انہوں نے استفہامیہ انداز میں کہاکہ اس جمہوری سیکولر ملک میں اپنے مذہب، زبان، کلچر اور تہذیب و ثقافت کی حفاظت کے لیے اپنے ادارے قائم کرنا ملک کے ہر باشندہ کا دستوری حق ہے۔ اپنے اسی حق کی بنیاد پر مسلمانوں نے اپنے مدارس اور مذہبی ادارے قائم کررکھے ہیں مگر ہماری قومی حکومتیں ان مدارس کو نگاہ غلط انداز سے دیکھنے کی عادی ہوگئی ہیں اور مسلمانوں سے ان کے اس آئینی حق کو چھین لینے کے لیے ہر طرح کی خلاف قانون اورناجائز تدبیریں کرتی رہتی ہیں۔ انھیں تدبیروں میں ایک نئی تدبیر ”مرکزی مدرسہ بورڈ“ کے نام سے ”مرکزی وزارت تعلیم و فروغ انسانی وسائل “ کی جانب سے کی جارہی ہے۔موصوف نے کہا کہ اب تک جھوٹ، فریب، جبر، ظلم اور خلاف قانون وآ ئین فیصلوں کے ذریعہ ان مدارس پر قدغن لگانے اورانھیں بے جان بنادینے کی ناکام کوششیں کی جاتی رہی ہیں ،مگر اب شاطران سیاست نے سیم وزر کی لالچ کے اسلحہ سے مدارس پر شب خون مارنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ یہ ایک ایسا دام ہم رنگ زمیں ہے جس کا صحیح ادراک بادی النظر میں نہیں ہوگا اس لئے خدانخواستہ اگر مدارس اس میں پھنس گئے تو پھر کبھی اس جال سے آزاد نہیں ہوسکیں گے، جس کا نتیجہ یہ ہوگاکہ دین ومذہب کے یہ سرچشمے ہمیشہ کے لیے خشک ہوجائیں گے اور اس کے بعد ملت اسلامیہ ہند کا انجام کیاہوگا اس کے تصور سے روح ایمانی تھرّا جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضا یہ کہ ”مرکزی مدرسہ بورڈ“ اوراس کے مالی وظائف کے پردے میں چھپی تباہ کاریوں کو پورے طور پر برہنہ کیا جائے تاکہ اصل مدارس اس سے اپنے دامن کو بچائے رکھیں۔جبکہ وطن عزیز کو سامراج کے پنجہ استبداد سے رہائی دلانے والے ملک کے معماروں نے جب آزاد ہندوستان کا آئین وضع کیا تو بلا امتیاز ذات ونسل اور زبان ومذہب ملک میں بسنے والی ساری اکائیوں کے زندگی سے متعلق جملہ حقوق کا بھرپور تحفظ کیا اور مذہب، زبان، نسل کی بنیاد پر کسی طرح کے فرق کو روا نہیں رکھا جس سے ان کی وسعت قلبی، فکرونظر کی بلندی اور ملک و قوم کے حق میں بے لوث جذبہ اخلاص ومحبت کا پتہ چلتا ہےچنانچہ انھیں کے پیرو اور نام لیوا جب مسند اقتدار پر براجمان ہوئے تو اپنی تنگ نظری اور تنگ ظرفی کی بناء پر دستور کے تحفظات کو نظر انداز کردیا۔
عظمت اللہ خان
09368272122